Thursday 11 June 2020

پہلاسفر وادی نیلم کی طرف(قسط نممبر۔3)

مظفر آباد سے آٹھمقام
میرے پچھلے بلاگ میں راوپلنڈی سے مظفر آباد تک حسین یادوں کا تذکرہ ہے اور مظفر آباد سے جڑے کچھ تاریخی پہلو بھی بیان کئےہیں۔ 
اس بلاگ میں مظفر آباد سے آٹھمقام تک کے سفر بیان کروں گا اور ان سے جڑی کچھ یادیں۔
مظفر آباد سے آٹھمقام
 
مظفر آباد میں دوپہر کا کھانا مشہور سو غات "کشمیری گشتابے"اور کشمیری چائے پینے کے بعد ہم نے بذریعہ ویگن مظفر آباد بس اسٹینڈ سے وادی نیلم کے صدر مقام آٹھمقام کی طرف سفر جاری شروع کیا ،مظفر آباد سے وادی نیلم کا سفر جیسے جیسے شروع ہوتا ہے آپکو ہر 5منٹ کے بعد قدرتی چشمے ملیں گے اور ان چشموں سے نکلتے ٹھنڈے پانی میں رکھے فروٹس اور مشروبات آپ کو سٹال کی  صورت ملیں گے۔مظفر آباد سے آٹھمقام تک آپ کو سٹرک صحیح ملے گی اور ہر طرح کی گاڑی پر سفر کیا جاسکتاہے۔
وادی نیلم میں داخل ہوتے ہی مظفر آباد سے دریائے نیلم  کی ہم رقابی ساتھ رہتی ہے ،ایک طرف دریا کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا شور،دوسری طرف بلند و بالا پہاڑ اور ان پہاڑوں پر آبشاروں سے گرتا ہوا پانی اور سرسبز جنگلات ایک خواب کی طرح تھے۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ
آٹھمقام جاتےہوئے آپکو ایک ہائیڈرو پرجیکٹ بھی نظر آئے گا جس کا نام "نیلم-جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ" ہے 2012 ءمیں جب ہم آٹھمقام کیطرف سفر کررہے تھے تو یہ ہائیڈرو پراجیکٹ ابھی مکمل نہیں ہوا تھا چینی اورپاکستانی انجبنئیر اس کو مکمل کرتے دکھائی دے رہےتھے۔
( جس کا ذکر میں اپنے ایک دوسرے بلاگ میں کر آیا ہوں۔)
یہ پراجیکٹ 2008 ء میں شروع ہوا اور 2018ء میں مکمل ہوا جب اس پراجیکٹ کے  مکمل ہونے کی خبر ملی تو ایک خوشی بھی ہوئی کیونکہ ہم نے اس کو بنتے دیکھا تھا۔
دوران سفر کئی مقامات پر ویگن کی کھڑکیوں کےشیشوں کے آگے پردہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایک مقامی شخص جو کیل کا رہائشی تھا اور وہ ہمارے ساتھ سفر کررہا تھا اس نے بتایا کے بھارتی فوجیوں کی طرف سے آئے دن پبلک ٹرانسپورٹ کو نشانہ بنایا جاتاہےاس لئے اس پردے کو کوشش کریں کے نہ ہٹائیں۔
یہ سن کر ایک دفعہ خوف بھی ہوا کہ شاید ابھی کوئی بارڈر کے اس پار سے شرارت ہو اور کوئی ہلچل ہو کیونکہ میں بھارتی فوجیوں کی چھاؤنیوں  کو بآسانی دیکھ سکتا تھا۔
تیتوال کراسنگ پوائنٹ
دریا کےاس پار تیتوال گاؤں کا علاقہ ہے
"تیتوال گاؤں" جو کہ مقبوضہ کشمیر کےعلاقے کی تحصیل" کپوڑہ" کا علاقہ ہے آٹھمقام کی طرف جاتے ہوئے ایک دائیں جانب ایک پُل نظر آئے گا جس کو "تیتوال کراسنگ پوائنٹ" کہتےہیں دریا کےاِس پار "آٹھمقام" آزادکشمیر کا علاقہ ہے اور دریا کے دوسری طرف "تیتوال گاؤں" مقبوضہ کشمیر کی تحصیل" کپوڑہ" کا علاقہ ہے تیتوال کے علاقے میں آپ بھارتی فوجیوں کچھ چھاؤنیاں اور کشمیری لوگوں کو کام کر تے دیکھ سکتے ہیں ،یہ دیکھ کر ان جذبات کا وہی اندازہ لگا سکتا ہےجو 70ء سال سے مل نہ سکتے ہوں ایک دوسرے کو دیکھ سکتےہوں آوازیں سن سکتےہوں پر مل نہ سکتےہوں۔اور ان کے لئے دل سےدعا نکلتی ہے کہ خدا ان کی دورئیاں جلد ختم کریں اور وادی کے دونوں طرف کے کشمیری بھائی ایک دوسرے سے مل سکیں۔
4گھنٹے کی مسافت کے بعد ہم آٹھمقام پہنچ گئے۔
آٹھمقام
آٹھمقام ضلع نیلم کا ہیڈ کواٹرہے اور یہ قصبہ جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔اس قصبہ میں بےشمار ہوٹل سیاحوں کے لئے ہیں تاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو،ہم شام4 بجے آٹھمقام پہنچ گئے اور ساتھ ہی "شاہد موبائل شاپ" سے جاکر "ایس سی او" سم (جو کہ آرمی کے ذیلی ادارہ اسپیشل کمیونیکشن آرگنائزیشن کے تحت ہے)خریدی، کیونکہ یہاں سے آگے پوری وادی نیلم میں سوائے"ایس سی او "کے علاوہ کسی قسم کا موبائل نیٹ ورک یا انٹرنیٹ سروس نہیں ملتی اس لئے ہمیں ایس سی او کا سہارا لینا پڑتاہے۔

No comments:

Post a Comment

رتی جھیل(قسط نمبر-9)

رتی جھیل۔برکاتیہ جھیل  گزشتہ بلاگ میں مَیں ذکر کر آیا ہوں کہ کیسے ہم نے "دواریاں" سے پیدل ہائیکنگ کرتے ہوئے "دومیل" گ...