Wednesday 10 June 2020

پہلے سفر کاآغاز وادی نیلم(دوسری قسط)

پہلا سفر وادی نیلم کی طرف(قسط نمبر 2)
میں اپنے پچھلےبلاگ میں وادی نیلم کی طرف سفر کا آغاز کر چکا ہوں اب اس بلاگ میں راولپنڈی سے مظفر آباد تک کے حالات بیان کروں گا۔
راولپنڈی سے مظفر آباد ۔ 
صبح پیر ودائی کے اڈے سے ناشتہ کرنے کے بعد لوکل ہائی ایس سے مظفر آباد کے لئے سفر شروع کیا ،میں جب بھی سفر کرتا تو میری کوشش ہوتی کہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہو سکوں،اس کی ایک وجہ یہ کے میں تصاویر سے زیادہ ویڈیوز کو ترجیح دیتا ہوں کیونکہ آپ ویڈیوز میں ان مناظر کوقید کر سکتےہیں جو تصاویر نہیں کرسکتی ہیں۔
اسلام آباد کی خوبصورتی
کشمیر ہائی وے پر سفر جاری تھا میں نے پہلی بار ان سٹرکوں پر سفر  کیا، اسلام آباد دنیا میں خوبصورتی کےلحاظ سےممالک کے دارالحکومتوں میں دوسرے نمبر پر ہے،جس کی خوبصورتی اس کے دیکھنے والوں کو دنگ کردیتی ہے اور دنیا کے صاف ترین شہروں میں اس کا شمار ہوتا ہے  اسلام آباد جاتےہوئے تاریخی عمارتیں جن میں سر فہرست مسجد فیصل ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اسی طرح سپریم کورٹ کا سڑکچر بھی قابل دید ہے۔

اس کے ساتھ اسلام آبادکے اطراف مارگلہ ہلزاور کشمیر ہائی وے کے اطراف سرسبز درخت یہ احساس دلا رہے تھے کہ یہاں کے رہنے والے کتنے خوش قسمت لوگ ہیں ایک طرف ترقی کےلحاظ سے ہر طرح کی آسائش یہاں میسر ہے اور دوسری طرف قدرت کا دیا ہواتحفہ شہر کے سرسبز درخت اور سڑک کے اطراف ہزاروں اقسام کےپھولوں کی مہک،یہ کسی  بھی نعمت سے کم نہیں ہے ۔
صبح سویرے کشمر ہائی وے پر سائیکلنگ کرتا ہوا نوجوان
مری(لٹل انگلینڈ)
 ملکہ کوہسار مری کو "لٹل انگلینڈ" کے نام سے بھی جانا جاتاہے کیونکہ اس قصبہ کی بنیا د انگریزوں نے رکھی تھی ۔یہ اسلام آباد سے ایک گھنٹہ کی مسافت پر واقع ہے۔مری کا سفر سر سبز پہاڑوں،گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسین نظاروں کے ساتھ گزرتا ہے ۔گرمیوں میں اورسردیوں  میں سیاحوں کے لئے  باعث  کشش ہے۔مری سطح سمندرسے 75000فٹ بلندی پر واقع ہے۔مری ہمالیہ کے پہاڑوں کا ہی حصہ ہے مری سے بآسانی آپ کشمیر کے پہاڑوں کو دیکھ سکتےہیں ۔یہ شہر سیاحوں کا مرکز ہے گرمی اور سردیوں میں سارا سال سیاح اس شہر کا رخ کرتےہیں۔
مری جاتےہوئے کشمیر پوائنٹ کے پاس پہلی بار زندگی نے بادلوں کو چھونے کی اجازت دی تھی ،ہم نے ڈرائیور سے تھوڑی دیر گاڑی روکنے کی درخواست کی جسے اس نے بخوشی قبول کیا اور ہم نے وہاں رقص کرتے بادلوں کے منظر کو کیمرے میں ریکارڈکیا۔
مری کا جادوئی موسم
مری یقینا ایسا شہر ہے جہاں بہت سیاحتی  مقام ہیں جن میں مال روڑ مری،پتھریاٹہ،نتھیاگلی اور ایوبیہ شامل ہیں کیونکہ ہماری اگلی منز ل مظفر آباد تھی اس لئے مری کے ان موسموں کو خدا حافظ کر کے ہم نے مظفر آباد کی طرف سفر جاری رکھا۔
مظفرآباد
مظفر آباد ریاست آزاد کشمیر کا دارالحکومت ہے،اس کا پرانا نام "بانڈہ" ہے اور مظفر آبادکا نام "مامبہ" خاندان کے سلطان "مظفر" کے نام پر رکھا گیا تھا۔یہ شہر دریائے نیلم اور جہلم کے کنارے پر واقع ہےاوراسلام آباد اور راولپنڈی سے اس کا فاصلہ 128 کلومیڑ ہے۔اس شہر کے ایک کنارے خیبر پختونخواہ اور دوسرے کنارے مقبوضہ کشمیر کا علاقہ سری نگر واقعہ ہے۔وادی نیلم اس شہر کے شمال میں واقع ہے اور دریائے نیلم اور جہلم جس جگہ آکر ملتے ہیں اس جگہ کو ''دومیل''نام ہے۔
دومیل ۔دریائے نیلم اور دریائے جہلم کے ملنے کی جگہ
دومیل سےآگے دونوں دریاؤں کے اشتراک سے ملنے والا دریا، دریائے جہلم پر  رنویر سنگھ کی مشہور تاریخی بارہ دری بھی موجود ہے اس بارہ دری کی عمارت اتنی مضبوط ہے کہ2005ءکے زلزلہ میں بھی اس عمارت میں معمولی دراڑوں کے علاوہ کوئی خاص عمارت کو نقصان نہیں ہوا تھاجبکہ مظفر آباد کی عمارتیں اور گھروں کا 50 فیصد حصہ تباہ ہوگیا تھا۔
مظفر آباد کے سیاحتی مقامات میں دومیل،رنویر سنگھ کی بارہ دری،وادی لیپہ،وادی جہلم،وادی نیلم اور پیر چناسی وغیرہ جیسے مقامات سیاحوں کے مرکز ہیں۔

آخر کار ہم مظفر آباد دوپہر 12:30 پر مظفر آباد بس اسٹنیند پہنچے اور "العتیق" ریسٹورینٹ سے مظفر آباد کی مشہور سوغات کشمیری گشتابے(جو گوشت کو پیس کر بنائے جاتے ہیں )اور کلچوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا۔
العتیق ریسٹورینٹ
"مظفر آباد کی مشہور سوغات کشمیر گشتابے"
اس مظفر آباد کی مشہور سوغات کا ذائقہ بہت لذیذ تھا۔اور کھانے کے بعد پتا چلا کے لوگ دور دور سے اس ڈش کو کھانے کےلئے مظفر آباد کا رخ کیوں کرتے ہیں۔ تھوڑی دیر آرام اور کشمیری سبز چائے پینے کے بعد ہم نے وادی نیلم کے لئے ویگن کا انتخاب کیا جو ہمیں اگلے 4گھنٹوں میں آٹھمقام پہنچنانے والی تھی۔
 
 
 
 
 

No comments:

Post a Comment

رتی جھیل(قسط نمبر-9)

رتی جھیل۔برکاتیہ جھیل  گزشتہ بلاگ میں مَیں ذکر کر آیا ہوں کہ کیسے ہم نے "دواریاں" سے پیدل ہائیکنگ کرتے ہوئے "دومیل" گ...