Tuesday 9 June 2020

پہلے سفر کا آغاز(وادی نیلم)


پہلا سفر۔وادی نیلم کی طرف(قسط نمبر 1)


میں ہمیشہ سے  بلند و بالا پہاڑوں پر جانے سے گھبراتا تھا ۔میرا ایک دوست ہے جو چکوال سے تعلق رکھتا ہے،بچپن میں جب بھی  وہ  چھٹیاں گزارنے کے بعد  چکوال سےواپس آکر بتاتا کہ  چکوال  جاتے ہوئے بل کھاتی سڑکیں اور گہری کھائیاں ہیں اور جن پر سفر کرنے کےلئے دل مضبوط کرنا پڑتا ہے۔
میں ہمیشہ جب اس کی باتیں سنتا تو دل میں پکا ارادہ کرتا کہ میں کبھی بھی ان سڑکوں یا علاقوں میں سفر نہیں کرونگا۔
پہلے سفر کا ارادہ
یہ کالج دور کی بات ہے جب میرےساتھ 3دوستوں(لئیق،نوید،دانیال )نے سیر کا پروگرام بنایا،اور ہم نے سیر کےلئے جنت نظیر وادی،وای نیلم کی طرف اراداہ کیا لیکن سفر سے پہلے مجھے جن باتوں کی طرف احساس ہوا ان میں سب سے پہلی بات یہ تھی کہ میں اپنے گھر میں پہلا فرد تھا جس نے ان خطرنا ک رستوں پرجانے کے لئے جراءت کی تھی۔ورنہ وہاں کے خطرناک سڑکوں کی داستانیں جن میں ہونے والے حادثات اور اخباروں اور نیوز چینلز پر چلنے والی خبروں سے تو کوئی بھی ماں باپ اپنے اولاد کےجانے کے لئے راضی نہ ہوں۔اور دوسری چیز جو ذہن میں تھی وہ سفر کے لئے خرچ اور ضروری سامان تھا ۔
میرے پہلے سفر اور آج تک جب بھی کبھی سفر پر جانےکا ارادہ کرتا ہوں تو میرے بڑے بھائیوں نے ہمیشہ سپورٹ کیا ۔
ہم دوستوں نے سفر کرنے سےقبل وہاں کے موسم،ٹرانسپورٹ اور رہائش کے بارے میں معلومات لیں،چونکہ ہم نے اس سفر میں ہائیکنگ کا بھی اراداہ تھااس لئے ہم نے ہائیکنگ کا سامان(برساتیاں،ہائیکنگ سٹکس,رسی،پانی کی بوتل،چاکلیٹس،وغیرہ) بھی ساتھ میں لیا ۔

میرے نزدیک کسی بھی جگہ جانے کے لئے سب سے پہلے اس جگہ کے متعلق معلومات اکھٹی کر لینی چاہیں تاکہ دوران سفرآپکو کسی بھی قسم کی پریشانی نہ ہو۔

ہم چار دوستوں نے مورخہ28جون2012ء کو لاہور سے براستہ ایم۔ٹو موٹروے رات10بجے سفر شروع کیا ۔کلرکہار طعام گاہ میں جب پہنچے تو دوستوں نے بتایا کہ شکر ہے کہ کلر کہار کا سفر تہ ہوا تو میرے دل میں خیال آیا کہ میں تو وہ کلرکہار کی بل کھاتی سڑکیں اور کھائیاں دیکھنا چاہتاہوں جس کو دیکھ کر میرا دوست کہتا تھا کہ کلر کہار کی سڑکوں پر سفر کرنے کے لئے دل مضبوط کرنا پڑتا ہے،لیکن میرے دوستوں نے بتایا کہ کلرکہارکی چڑھائیاں،بل کھاتی سڑکیں اور کھائیاں تو مری کے خطرناک سڑکوں کے آگے کچھ بھی نہیں ہے۔
رات کی تاریکی کی وجہ سے کلرکہار کی کھائیاں تو نظر نہیں آئیں لیکن دوستوں سے مری کی بل کھاتی سڑکوں کاسن کر تو نیند ہی جیسے چلی گئی ہو،
صبح 5بجے ہم پیر ودائی کے اڈے پر پہنچے،بس نے سامان اتارنے کے بعد سامنے "خان جی" کا ریسٹورینٹ پر نظر پڑی اور وہاں جاکر آلو چنے,دہی اور پراٹھے کے ساتھ ناشتہ کیا۔



No comments:

Post a Comment

رتی جھیل(قسط نمبر-9)

رتی جھیل۔برکاتیہ جھیل  گزشتہ بلاگ میں مَیں ذکر کر آیا ہوں کہ کیسے ہم نے "دواریاں" سے پیدل ہائیکنگ کرتے ہوئے "دومیل" گ...